شوقین مزاجوں کے، رنگین طبیعت کے - اردو غزل

از


شوقین مزاجوں کے رنگین طبیعت کے
وہ لوگ بلا لاؤ نمکین طبیعت کے


دکھ درد کے پیڑوں پر اب کے جو بہار آئی
پھل پھول بھی آئے ہیں غمگین طبیعت کے


خیرات محبت کی پھر بھی نہ ملی ہم کو
ہم لاکھ نظر آئے مسکین طبیعت کے


اب کے جو نشیبوں میں پرواز ہماری ہے
ہم کون سے ایسے تھے شاہین طبیعت کے


دیکھی ہے بہت ہم نے یہ فلم تعلق کی
کچھ بول تکلف کے کچھ سین طبیعت کے


اس عمر میں ملتے ہیں کب یار نشے جیسے
دارو کی طرح تیکھے کوکین طبیعت کے


اک عمر تو ہم نے بھی بھرپور گزاری ہے
دو چار مخالف تھے دو تین طبیعت کے


تم بھی تو میاں فاضلؔ اپنی ہی طرح کے ہو
دیں دار زمانے کے بے دین طبیعت کے
شاعر:

فاضل جمیلی

1968

کراچی میں مقیم اردو کے معروف صحافی اور شاعر
تبصرہ جات

عامر رانا

بلاگر

میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!